Tuesday, November 29, 2011

عظیم ہو تم، عظیم ہو تم! صلیب پر مسکرانے والو

عظیم ہو تم، عظیم ہو تم 
صلیب پر مسکرانے والو! 
لہو کے قطروں کے بیج بو کر 
ہزار گلشن سجانے والو! 
اجل کی وادی میں راہیوں کو
بقا کی راہیں دکھانے والو!
خدا کا پیغام دینے والو
خودی کا بادہ لنڈھانے والو!
خوشی خوشی سب سے آگے آگے
لپک کے مشہد کو جانے والو! 
تمام جھوٹی خدائیوں کے
صنم کدوں کو گرانے والو!
تمہاری یادیں بسی ہیں دل میں
افق کے اُس پار جانے والو!

Tuesday, November 15, 2011

صحابہؓ کے غلاموں کی عبادت اور ہوتی ہے

صحابہؓ کے غلاموں کی عبادت اور ہوتی ہے
یہ سجدے اور ہوتے ہیں اقامت اور ہوتی ہے
عمرؓ کے دشمنوں کو اور عمرؓ کو اس طرح سمجھو
نجاست اور ہوتی ہے طہارت اور ہوتی ہے
کہاں اصحاب کے دشمن، کہاں رسول ﷺ کے اصحاب
نحوست اور ہوتی ہے، کرامت اور ہوتی ہے
ماتمیوں کو عاشقوں سے کیوں منسوب کرتے ہو
ہلاکت اور ہوتی ہے، شہادت اور ہوتی ہے

Wednesday, November 09, 2011

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر

تقدیر امم ہو کہ تقدیر شاہی..... قصہ تمام  طاؤس و رباب اور مے سے ہی ہوتا ہے۔ فقط احوالِ محبت ہی ہیں جن کے اوّل و آخر عاشقانِ راہِ حق پر یکساں گزرتے ہیں۔ اور اگر یوں کہا جائے کہ احوالِ محبت میں آخر یا انتہا آتی ہی نہیں تو بھی غلط نہ ہوگا۔
.............................................................................................
.............................................................................................
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر 
کرتے ہیں خطاب آخر ، اٹھتے ہیں حجاب آخر 
احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا 
سوز و تب و تاب اول ، سوزو تب و تاب آخر 
میں تجھ کو بتاتا ہوں ، تقدیر امم کیا ہے 
شمشیر و سناں اول ، طاؤس و رباب آخر 
میخانہ یورپ کے دستور نرالے ہیں 
لاتے ہیں سرور اول ، دیتے ہیں  شراب آخر 
کیا دبدبہ نادر ، کیا شوکت تیموری 
ہو جاتے ہیں سب دفتر غرق مے ناب آخر 
خلوت کی گھڑی گزری ، جلوت کی گھڑی آئی 
چھٹنے کو ہے بجلی سے آغوش سحاب آخر 
تھا ضبط بہت مشکل اس سیل معانی کا 
کہہ ڈالے قلندر نے اسرار کتاب آخر
علامہ محمد اقبالؒ