Sunday, September 04, 2011

اے لاالہٰ کے وارث



اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ! 
ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ 
تعمیر آشیاں سے میں نے یہ راز پایا 
اہل نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ 
یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی 
یا بندۂ خدا بن یا بندۂ زمانہ! 
غافل نہ ہو خودی سے، کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لَا اِلٰہ کے وارث! باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتار دلبرانہ، کردار قاہرانہ
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذب قلندرانہ
راز حرم سے شاید اقبال باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ

علامہ محمد اقبالؒ

0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔