بے پردگی کا عالم
میں کس طرح بتاؤں
زہریلا سانپ ہے یہ
امّت کو ڈس نہ جائے
ہر سمت دیکھ لو اب طوفانِ بے حیائی
باطل سے ہے محبت اور حق سے بے پراوئی
بہنوں کے مشغلوں سے بھائی بھی بے خبر ہیں
پوچھیں تو کس طرح وہ خود ’’اِدھر اُدھر‘‘ ہیں
بیٹی بھی لاڈلی ہے پردہ کرے کیسے؟
آنگن میں اپنے گھر کے جی کو بھرے تو کیسے؟
یہ آگ ہے مغرب کی
اور کام حماقت کے
لو ہو گئے نمایاں آثار قیامت کے!
0 تبصرے:
Post a Comment
السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔