Thursday, October 06, 2011

نگاہوں میں میری سما میرے مولیٰ



نگاہوں میں میری سما میرے مولیٰ
مجھے اپنا جلوہ دکھا میرے مولیٰ
کیا میں نے اغیار سے دل کو خالی
مرے خانہ ٔ دل میں آ میرے مولیٰ
ملا جب سے مجھ کو ترا عشقِ خوش تر
ہٹے وادیٔ عقلِ ناقص کے پتھر
مرا ہر بُنِ موُ ہوا رشکِ شکر
ترا نام جب بھی لیا میرے مولیٰ
جسے  میں نے پرکھا جدھر میں نے دیکھا
تجھے ہر جگہ جگ میں نے موجود پایا
تو ہر چیز میں ہے نہاں میرے مالک
تو ہر شے میں جلوہ نما میرے مولیٰ
مری آرزو، خواہشیں،مرے ارماں
مری ہرخوشی تیری خوشیوں پہ قرباں
مرے رب، مرے داتا،ملجاوماویٰ
مرے شاہ میرے خدا میرے مولیٰ
مجھے چاہیے صرف تیری توجُّہ
نہیں غیر سے مجھ کو کوئی توقع
تجھ ہی سے میں فریاد کرتا ہوں مالک
تُو ہی ہے مرا آسرا میرے مولیٰ
کوئی تجھ سے بڑھ کر پیارا نہیں ہے
بجزتیرے کوئی سہارا نہیں ہے
مجھے اب جدائی کا یارا نہیں ہے
نہ دے فرقتوں کی سزا میرے مولیٰ
یہ مانا کہ بندہ یہ عاصی بڑا ہے
مگر تیری رحمت سے پالا پڑا ہے
ترے عشق کا اک سوالی کھڑا ہے
شرابِ محبت پلا میرے مولیٰ
میں کب تک نہیں آؤں گا روشنی میں
میں بھٹکوں گا کب تک شبِ تیرگی میں
حقائق کی دنیا دکھا میرے مولیٰ
نگاہوں سے پردہ اٹھا میرے مولیٰ
حسینوں میں چین و سکوں غیر ممکن
توہی خالقِ حسن ہے میرے محسن
 ہے دنیائے فانی تو ہرجائی لیکن
تیری ذات ہے باوفا میرے مولیٰ

0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔