Wednesday, October 12, 2011

جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں

جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں 
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں 
تیرے لطف کی کوئی حد نہیں گنوں کس طرح کہ عدد نہیں 
نہیں کوئی تیرے سوا میرا کسے یاد تیرے سوا کروں 
تیرے در پہ خم رہے سر میرا تیری رحمتوں پہ گزر میرا 
میں کہا کروں تو سنا کرے تو دیا کرے میں لیا کروں  
مجھے خوشبوؤں کی کلاہ دے مجھے روشنی سی نگاہ دے
کبھی پھول بن کے مہک اٹھوں کبھی شمع بن کے جلا کروں
میں بہت ہی عاجز و بے نوا تیرے آگے میری بساط کیا
کوئی بھول ہو تو معاف کر مجھے بخش دے جو خطا کروں
میرے ایک دامنِ عمر میں ہیں نجانے کتنی ندامتیں
میرا خاتمہ بھی بخیر ہو یہی رات دن میں دعا کروں
مظفر وارثی

0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔