عاشقانہ موت مرنا ہے تو چل قندھار چل
پھر اُٹھائے ہاتھ میں شمشیر جوہردار چل
ارضِ کابل کی فضائیں کر رہی ہیں تجھ کو یاد
اُٹھ بزرگوں کی صدائیں کر رہی ہیں تجھ کو یاد
موت کی وادی میں چل اسلاف کا دیدار کر
موجزن ہے اک بہارِ بے خزاں قندھار میں
گونجتی ہیں دینِ حق کی بجلیاں قندھار میں
ہورہا ہے جمع ہر سو لشکر احرار چل
آواز: ناصر شیرازی
0 تبصرے:
Post a Comment
السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔