Sunday, August 21, 2011

کٹی ہے بر سرِ میداں مگر جھکی تو نہیں

ہری ہے شاخِ تمنا ابھی جلی تو نہیں
دبی ہے آگِ جگر مگر بجھی تو نہیں
جفا کی تیغ سے گردن وفا شعاروں کی
کٹی ہے بر سرِ میداں مگر جھکی تو نہیں
ابھی غلط ہے نمودِ رُخِ سحر کا خیال
ابھی تو سخت اندھیرا ہے شب ڈھلی تو نہیں
ابھی کچھ اور دکھائے گی روز بادِ خزا ں
چلے گی بادِ بہاری مگر ابھی تو نہیں
چمن میں آمدِ گلچیں ہے آگ برساؤ
یہ رسم و راہِ وفا ہےسرکشی تو نہیں

شاعر:جاویدؔ

0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔