Saturday, August 20, 2011

’’حمد باری تعالیٰ‘‘ ایک خامہ فرسائی

حمد:خدائے بزرگ و برتر کی تعریف و ثنا، ستائش۔

اگر کائنات کی وجہ تخلیق پر غور کیا جائے تو وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ رب ذولجلال نے تمام جن و انس و ملائکہ کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔ اور اس کی عبادت کیا ہے؟ اپنی عبدیت(بندگی) کا اظہار اور اللہ رب العزّت کی بڑائی، پاکی اور بزرگی کا بیان۔
اگر ہم قرآن کریم کی پہلی وحی کو اٹھا کر دیکھیں تو جو بات عیاں ہوتی ہے وہ اللہ کی حمد و ثنا ہی ہے۔

ٱقْرَأْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلَّذِىْ خَلَقَ ۔
اے نبی ﷺ اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے تمام کائنات کو پیدا کیا۔

قرآن کریم کی پہلی سورۃ کا مطالعہ کیا جائے تو وہ سراسر ہے ہی رب کی حمد وثنا۔

اے ربّ ذولجلال تو بہت کریم ہے۔ تو بہت عظیم ہے۔ تیری حمد و ثنا بیان کرنے سے ہم انسان کیا یہ کائنات پوری کی پوری عاجز ہے۔
اگر دنیا کے تمام سمندر سیاہی ہو جائیں اور تمام درخت قلم بن جائیں اور ازل سے ابد تک تیری پاکی و بزرگی لکھتے رہیں تو یہ فانی اشیاء فنا ہو جائیں۔ تیری بزرگی و برتری کا کچھ احاطہ نہ کر سکیں۔
بے شک ہم ہیچ ہیں، ہمارے الفاظ ہیچ ہیں، ہمارے خیالات ہیچ ہیں۔ تو بہت بڑا ہے، تو بہت بڑا ہے، تو بہت بڑا ہے، تو سب سے بڑا ہے۔

کہاں سے ابتدا کروں کہاں پہ انتہا کروں
کہاں سے لاؤں زباں یا رب! کیسے تری ثنا کروں

میری سوچ ہے محدود سی میرے قلم میں اتنی سکت نہیں
کہ تیری بڑائی بیان کروں اور اس بیاں سے وفا کروں

0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔