کہیں بھی ظلم کی تلوار سے ہرگز نہیں ڈرتے
کسی طاغوت کی چوکھٹ پہ اپنے سر نہیں جھکتے
محمدﷺکی غلامی کا گلے میں طوق پہنا ہے
’’ھو اللہ احد‘‘اب چڑھ کے سولی پر بھی کہنا ہے
ہم ہی للکارِ قاسمؒ ہیں، ہم ہی شمشیر حیدرؓ ہیں
ہم ہی دشمن کے سینے میں کھبُا اک تیز خنجر ہیں
جلا دی ہم نے ساحل پر ہی اپنی کشتیاں ساری
کہ یہ سب کچھ نہیں، اس راہ میں ہو جان بھی واری
زبان اُگلے گی حق کی بات ہی چاہے وہ کٹ جائے
یہاں تک کہ عدُوِ دین خود رستے سے ہٹ جائے
یہ سینے صورتِ فولاد ڈٹ جاتے ہیں میدان میں
خدا کہتا ہے خود بُنیَانٍ مرصُوص ان کو قرآن میں
ہزاروں بند باندھو، ہم وہ طوفاں جو نہیں تھمتے
طلب منزل کی سچی ہو تو رستے میں نہیں جمتے
بھروسہ ہے ہمیں اللہ کی تائیدو نصرت پر
غلامانِ محمدﷺ تو ہتھیلی پر لیے ہیں سر
ہمیں دنیا سے کیا مطلب، ہم اس سے کچھ نہ لیتے ہیں
کہ ہم جنّت کے بدلے اپنی جاں کو بیچ دیتے ہیں
عدُو پر بپھرے شیروں کی طرح سے ہم جھپٹتے ہیں
پلٹتے ہیں، جھپٹتے ہیں، جھپٹ کر پھر پلٹتے ہیں
0 تبصرے:
Post a Comment
السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔