Friday, August 19, 2011

شہادت رُتبہ اَولیٰ محبت کے قرینوں میں

شہادت رُتبہ اَولیٰ محبت کے قرینوں میں
یہ بھڑکی آگ اب اِس ساری بستی کے مکینوں میں
وفا جس سے نبھاؤ گے، اُسی کے ساتھ جاؤ گے
ہیں یہ خوشخبریاں محبوبِ جاں کے ہم نشینوں میں
وہ سوزِ دل ، وہ چشمِ تر ، تڑپ دعوت کی ہر اِک تک
گِراں تحفے یہ اُمت کو دیے سارے خزینوں میں
یہاں دندانِ اَقدس ، واں مُبارک خون کے قطرے
کہ ہیں جنت کے سنگ میل اُحد کے اِن دفینوں میں
کہو طائف ، بدر ، خندق کے رستے چھوڑ بیٹھے ہو
تو جنت ڈھونڈتے پھرتے ہو بولو کِن زمینوں میں
سلگتی ہے دعاؤں سے، ہواؤں سے نہیں بجھتی
محبت کی جو چنگاری جلی شُہدا کے سینوں میں
اُحد میں حمزہؓ و مُصعبؓ کی، عبداللہؓ کی شاں دیکھو
ہیں ہیرے لعل ایسے لوگ مٹی کے دفینوں میں
جلا دے تَوبہ و اَنفال سے راتوں میں موجوں کو
دُعائے سحر سے پھر بجلیاں بھر دے سفینوں میں
میرے ایماں کے ساتھی یہ جاں یوں مت گنوا دینا
کہ تلواروں کے سائے ہیں تیری منزل کے زینوں میں
دِلوں کو اے میرے اللہ جو ذوقِ طلب بخشا
تو اب سجدے تیرے ہی نام کے ہیں ان جبینوں میں


0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔