Thursday, August 25, 2011

تلاشنا ہے اُسی وطن کو اساس تھی لا اِلٰہ جس کی

تلاشنا ہے اُسی وطن کو
اساس تھی لا اِلٰہ جس کی
حصول جس کاتھا دیں کی خاطر
تھی انتہا لا اِلٰہ جس کی

وہ جس کی خاطر ضعیف ماؤں نے
اپنے بیٹے فدا کئے تھے
تلاشتا ہوں جب اِس وطن کو
تو ایسے لگتا ہے
دیس میرا
وہ کھو چکا ہے

چہار جانب سیاہ اندھیرے ہیں
جو میری جانب بڑھ رہے ہیں
سیاہ اندھیروں میں رقص کرتے ہوئے درندے
وہ جن کی آنکھوں سے
جن کے ہاتھوں سے
خون انساں ٹپک رہا ہے
وہ میری جانب بھی بڑھ رہے ہیں
میں ان لٹیروں میں گھر چکا ہوں
جو مجھ سے میری متاعِ ایمان
چھین لینے کو مضطرب ہیں
وہ کہہ رہے ہیں مفاہمت اُن سے کر کے
ہتھیار پھینک دوں میں
وہ مجھ کو آسائشیں بھی دیں گے
وہ میری قیمت لگا رہے ہیں
سیاہ تاریک راستوں میں
وفا کے دیپک بجھا رہے ہیں

میں اپنی روشن نسیم تاریخ سے
بغاوت کا جرم کر لوں
یہ کیسے ممکن ہے تیرگی سے
معاہدہ کوئی میں بھی کر لوں
میں آخری سانس تک لڑوں گا
میں اپنے خون کا ہر ایک قطرہ
اسی وطن پر فدا کروں گا
کہ جس کی خاطر ضعیف ماؤں نے
اپنے بیٹے فدا کئے تھے


0 تبصرے:

Post a Comment

السلام علیکم
اگر آپ کو یہ مراسلہ اچھا یا برا لگا تو اپنے قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے۔
آپ کے مفید مشوروں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔